۵ آذر ۱۴۰۳ |۲۳ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 25, 2024
سیالکوٹ میں انسانیت کا زوال‘‘ کے عنوان سے تجزیاتی مذاکرے

حوزہ/ صدر مجمع المدارس تعلیم الکتاب والحکمہ کا کہنا تھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے سب سے پہلے جاہل عرب معاشرے کو اقدار سے مزین کیا اور پھر ان تربیت یافتہ اور با اقدار لوگوں کو امت کے قالب میں ڈھالا جن کی پہچان ان کی رواداری، حسنِ اخلاق اور بھائی چارہ تھا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،لاہور/ تحریک بیداری امت مصطفیٰ اور جامعہ عروۃ الوثقیٰ کے زیراہتمام ’’سیالکوٹ میں انسانیت کا زوال‘‘ کے عنوان سے تجزیاتی مذاکرے کا اہتمام کیا گیا جس میں مختلف مکاتب فکر و شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والی شخصیات نے سیالکوٹ میں انسانیت سوز واقعہ کے عوامل اور نتائج پر اپنے خیالات کا اظہار کیا اور اس لرزہ خیز واقعہ کی بھر پور مذمت کی۔

مذاکرہ، صدر مجمع المدارس تعلیم الکتاب والحکمہ علامہ سید جواد نقوی کی زیرِ صدارت منعقد ہوا،جس میں ممتاز مذہبی اور سماجی شخصیات بشمول پیرخواجہ معین الدین محبوب کوریجہ (کوٹ مٹھن شریف)، جناب فرید احمد پراچہ ( نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان)،علامہ سید ضیاء اللہ شاہ بخاری (سربراہ متحدہ جمعیت اہل حدیث پاکستان)، مفتی ڈاکٹر راغب نعیمی صاحب (جامعہ نعیمیہ لاہور)، پروفیسر عبدالغفور راشد صاحب (نائب امیر مرکزی جمعیت اہلحدیث پاکستان)، جناب سہیل وڑائچ صاحب (ممتاز ٹی وی اینکر)، مولانا محمد عاصم مخدوم (چیئرمین کل مسالک علماء بورڈ)، سردار بشن سنگھ (سابق پردھان گردوارہ پربندھک کمیٹی)، پادری عمانوایل کھوکھر (ڈین آف رائے ونڈ ڈائسس چرچ) اور جناب بھگت لال کھوکھر (پنڈت بالمیک سوامی مندر) نے اظہارِخیال کیا۔

تصویری جھلکیاں: لاہور میں "سیالکوٹ میں انسانیت کا زوال‘‘ کے عنوان سے تحلیلی و تجزیاتی نشست

مذاکرہ سے خطاب کرتے ہوئے علامہ سید جوادنقوی کا کہنا تھا کہ بپھرے ہوئے ہجوم کے ہاتھوں سیالکوٹ فیکڑی مینجر پریانتھا کمارا کا بہیمانہ قتل ہمارے معاشرے کے ماتھے پر ایک بد نما داغ ہے جو ہمارے ہاں انسانیت کے زوال اور انسانی قدروں کی پائمالی کی سیاہ داستان سنا رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ قتل ریاست کی ان گمراہ کن پالیسیوں کا نتیجہ ہے جس کے تحت وطنِ عزیز میں ذاتی مفادات کی خاطر شدت پسندی اور دہشت گردی کا بیج بویا گیا جو آج ایک تناور درخت بن چکا ہے جس نے پورے معاشرے پر اپنا منحوس سایہ کر رکھا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ جب تک اس منحوس شجر کی جڑیں نہیں کاٹی جاتیں اس وقت تک اس کی شاخوں کی کانٹ چھانٹ عبث ہے کیونکہ جب تک جڑ سلامت ہے اس وقت تک یہ نئے برگ و بار پیدا کرتا رہے گا۔

علامہ سید جواد نقوی کا مزید کہنا تھا کہ پاکستانی معاشرے میں مذہبی عقیدت جنون کی حد تک پائی جاتی ہے لیکن یہ عقیدت حقیقت اور اقدار سے خالی ہے، عوام میں شعور کی شدید کمی ہے اور وہ دین کے مزاج سے آشنا نہیں ہیں اور جب دین اقدار سے عاری ہو جائے تو وہ محض مخالف پر برسانے کیلئے رہ جاتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے سب سے پہلے جاہل عرب معاشرے کو اقدار سے مزین کیا اور پھر ان تربیت یافتہ اور با اقدار لوگوں کو امت کے قالب میں ڈھالا جن کی پہچان ان کی رواداری، حسنِ اخلاق اور بھائی چارہ تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ رسول اللہ کا دین انسانیت کا دین ہے، اس کی پہچان سلامتی اور رحمت ہے۔ بے قصور اور نہتے انسانوں کو اسلام کے نام پر زندہ جلانا رحمتِ دوعالم کا دین نہیں ہے اور اس عمل کی ہر سطح پر مذمت کرنی چاھئے۔

مذاکرے میں شامل دیگر مقرررین نے بھی سیالکوٹ سانحے کی بھرپور مذمت کی اور اسے پاکستانی قوم کیلئے باعثِ شرم قرار دیا۔ مذاکرے کی کوریج کیلئے مقامی اور قومی میڈیا کے نمائندگان شریک تھے۔ مقرررین کی گفتگو مجمع المدارس تعلیم الکتاب والحکمہ اور تحریک بیداری کے سوشل میڈیا پلٹ فارمز سے براہِ راست نشر کی گئی۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .